Friday, 13 January 2017

Elders demand increase of posts,The Frontier Post Report By Anwar Shah Orakzai

http://www.thefrontierpost.com/articleprint/426048/elders-demand-increase-of-posts/
Elders demand increase of posts
Posted on 1 day ago

Anwar Shah Orakzai
PARACHINAR: Elders of Lower Kurram demanded from the authorities on Thursday to increase recruitments posts in the education department for the residents of the area. While talking to local journalists, the elders told that announced seats in education department for lower Kurram were very low in numbers and it cannot accommodate the educated youth of the area. They added that education department informed the masses through advertisement to submit applications for the vacant 80 posts in the department and in three days so far the department received more than 8000 application in this regard which indicating that there were a lot of master degree holder and they needs jobs as per their qualification which will definitely decrease the unemployment ration in the area. They demanded from the high-ups to increase the posts in the education and accommodate the highly qualified youth in the department.

Thursday, 12 January 2017

چند روزقبل پشاورکے علاقے فقیرآباد میں رہزنوں نے ایک معمولی سے موبائل فون کے لئے معصوم طالبعلم کامران کی جان لی۔تحریر:انورشاہ اورکزئی

انورشاہ اورکزئی 
چند روزقبل پشاورکے علاقے فقیرآباد میں رہزنوں نے ایک معمولی سے موبائل فون کے لئے معصوم طالبعلم کامران کی جان لی۔
دراز قد اور خوبصورت وخوب سیرت کامران کو علاقے میں اس کی شرافت کی وجہ سے شہرت حاصل تھی۔ اس کے والد سرکاری سکول میں استاد ہیں جو اپنے علاقے کرم ایجنسی میں خدمت سرانجام دے رہے ہیں ۔اچھے اخلاق کی وجہ سے
شہید کامران کے والد حکیم استاد سے گائوں کے لوگ اور طلباء بہت متاثر ہیں ۔ والد کی آمدنی کم ہونے کی وجہ سے بہت مشکل سے کامران نے پشاور سے ایف اے سی کیا اور میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں کم نمبر حاصل کئے تھی جس کی وجہ سے میڈیکل کالج میں داخلہ نہ مل سکاا،وہ والدین کی خواہش پر دوبارہ امتحان کی تیار ی میں مصرو تھا اور اس کے لئے پشاور میں ایک نجی ہا سٹل میں رہائیش پزیر تھا ۔کامراناپنے والدین ،رشتہ داروں اور دوستوں کو چھوڑ کر فانی دنیا سے حقیقی اور ابدی دنیا میں چلا گیا۔اس نے وہاں سے والدین کے نام ایک خط بھیجا ہے.
 ۔کامران اپنے خط میں لکھتا ہے ۔ اسلام علیکم ! باباجی امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے۔ عرض ہے کہ میں نے آپ لوگوں سے بے وفائی کا مظاہرہ کیا جس پر میں آپ سے معافی چاہتا ہوں ،بابا جی !مجھے معلوم تھا کہ بے رحم چور مجھے آ پ سے اور امی سے جد ا کرنا چاہتے ہیں مگر میں نہیں چاہتا تھا کہ بعد میں میرے ہم عمر باتیں بنائیں کہ کامران نے خوف کی وجہ سے چوروں کو اپنا موبائل دیدیااسے جان پیاری تھی ۔بابا جی میں ڈرنے والا نہیں تھا اور نہ ہی میں نے کھبی بزدلی دکھائی ہے ۔ بابا جی ! میں آپ کو سچ بتانا چاہتا ہو کہ مجھے یہاں اس دنیا میں ایک خوبصورت محل ملا ہے اور اس محل میں تمام تر سہولیات میسر ہیں ۔ بابا جی ! جب میں دوستوں کے ساتھ ہاسٹل سے دودھ لینے باہر گیا اور راستے میں ہی ایک موٹر سائیکل روکا اور موٹرسائیکل پر تین بے رحم چور سوار تھے ،جنہوںنے مجھ سے موبائل فون چھیننا چاہا جس پر میں نے مزاحمت کا فیصلہ کیا ۔باباجی! مجھے معلوم تھا کہ گولی کھانی پڑے گی اور میں نے پختون روایات برقرار رکھیں بزدلی نہیں دکھائی اور وہ موبائل جو آپ نے مجھے دیا تھا وہ رہزنوں کو نہیں دیا.باباجی ! جب مجھے گولی لگ گئی تو پرندے کے طرح زمین پر گرپڑا اورچور بھاگنے لگے،دوستوں نے مجھے اُٹھایا اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچایا۔ہسپتال میں بہت سردی تھی اورمجھے تکلیف بہت رہی تھی ۔بابا جی بے تخاشہ خون بہہ رہا تھا۔اس وقت آپ لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ آپ کا پیارا بیٹا کامران ہسپتال میں ایک سٹریچر پر پڑا ہے ورنہ آپ لوگ گرم بستر پر آرام نہ کررہے ہوتے،بابا جی میں سوچ رہا تھا کہ امی اور بہنیں کیسے ہونگی اور میں تھوڑا بہت دکھی بھی ہوا کہ گھر سے کوئی فون نہیں کرتا اور سارے کے سارے سوئے ہوئے ہیں یا قصداً خیریت دریافت نہیں کرتے ،بابا جی کیا آپ لوگوں کو نیند آرہی تھی ؟یا آپ لوگ اسی امید کے ساتھ سوئے تھے کہ بیٹا کامران پشاور میں ہے اور اپنے ہی کمبل پر سویا ہوگا یا میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے لئے تیاری کررہا ہوگا۔ بابا جی یا شائد آپ اسی امید پر آرام سے سوئے ہونگے کہ پشاور میں سیکورٹی سخت ہے اورروز بروز سرچ آپریشن کیا جارہا ہے اور ہاسٹلو ں میں پولیس والے چیکنگ کرتے ہیں کہ کوئی واقعہ پیش نہ آجائے ،بابا جی آپ غلط فہمی میں مبتلا تھے اور سو گئے تھے ۔ مگر بابا جی !مجھے اچانک خیریت ہوئی کہ تمام دوست اور نہ جانے والے بھی ہسپتال میں تھے میں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیوں آئے ہیں تو کسی نے کہا کہ کامران آپ کے لئے آئے ہیں کیونکہ آپ معصوم، بے گناہ اور اچھے اخلاق والے ہو ہم آپ کو اس دنیا سے جانے نہیں دینگے۔ بابا جی ! میرے دوست آئے تھے میرے دونوں آنکھیں بند تھیں مگر میں پھر بھی دیکھ رہا تھا ۔سب دوست دعا کرنے اور خون دینے میں مصروف تھے،بابا جی مجھے خون کی گیارہ ڈرپس دی گئیں مگروہ کسی کام نہ آئیں ۔ ڈاکٹر بھی رو رہے تھے کہ جوان ہے ،طالب علم ہے ،والدین نے ڈاکٹر بننے کیلئے بھیجا تھا،بہت خوبصورت ہے ،درازقد ہے ،بہت اچھا لگ رہا ہے اور کیسے والدین اور بہنوں سے جدا ہوجائے ۔مگر باباجی درد زیادہ تھا یا میں بے وفا تھا؟ یہ مجھے معلوم نہیں ۔ بابا جی!ڈاکٹروں نے چار کھنٹے تک کوششیںکیںمگر وہ کامیاب نہ ہوسکے اور میری آنکھیںہمیشہ کے لئے بند ہوگئیں۔بابا ہسپتال میں تمام دوست رو رہے تھے کہ کامران چل بسا مگر میں زندہ تھا ،بابا آپ کی خواہش تھی کہ میرا پیار بیٹا کامران خیبر میڈیکل کالج میں پڑھے اور ڈاکٹر بن جائے۔بابا جی وہ خواہش تو آپ کی پوری نہ ہوسکی مگر میری وہ خواہش پوری ہوگئی کیونکہ جب میری آنکھیں بند ہوئیںتو دوستوں نے ایمبولینس میں لٹا کر کے ایم سی فرانزک ڈیپارٹمنٹ کے جانب روانہ کیا میرا خیال تھا کہ دوست میراایڈمیشن کروارہے ہیں مگر وہ میرا پوسٹ مارٹم کر وا رہے تھے ،اس وقت میں نے ڈاکٹر سے کہا کہ ڈاکٹر صاحب میرے ابو نے مجھے ڈاکٹر بننے کے لئے پشاور بھیجا ہے اور میرے لئے ایڈمیشن کا بندوبست کریں مگر ڈاکٹر انکاری تھا۔ بابا ! پوسٹ مارٹم کے بعد دوستوں نے آپ سے ملوانے کیلئے مجھے گاڑی میں بہت عزت واخترام کے ساتھ لٹا کر روانہ کیا ۔ جیسے ہی گاڑی کرم ایجنسی میں داخل ہوئی تو فضاء کچھ عجیب تھی مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ کرم ایجنسی ویران ہوگئی ہے یا کچھ اور معاملہ ہے خیر جب بگن داخل ہونے لگے تو آپ سمیت تمام رشتہ دار وں اور دوستوں کی پیاری خوشبو محسوس ہوئی کیونکہ تمام دوست اور رشتہ دار راستقبال کیلئے کھڑے تھے ۔بابا جی آپ لوگ کیوں کھڑے تھے خیر تو تھی؟؟ بابامیں نے آپ کو دیکھا آپ تو بہت پریشان کھڑے تھے میں نے آپ کو آوا ز بھی دی مگر آپ نے نہیں سنی۔ڈرائیور نے بہت تیزی سے گاڑی آپ کے سامنے سے نکال لے گیامیں نے ڈرائیور سے کہا کہ پلیز گاڑی روک لو بابا سے ملناہے مگر وہ نہیں مان رہا تھا ۔ بابا جب ہماری گاڑی رکی تو لوگوں کا ہجوم تھاجو رو رہے تھے۔بابا ! وہ کیوں رو رہے تھے ؟؟ اور بابا جی سب لوگ حیران و پریشان تھے ،مجھے بھی حیرت ہوئی اور سوچاکہ لوگ کیوں پریشان ہیں،بابا جی اس وقت امی کہاں تھیں؟امی سے ملنا تھا مگر وہ نظر نہیں آرہی تھیں ۔ بابا جی پھرتھوڑی دیر میں امی بھی آگئیں پھر میںنے امی سے پوچھا کہ امی لوگ کیوں پریشان کھڑے ہیں ؟امی نے جواب نہیں دیا اور صرف یہ کہا کہ بیٹا تم بہت بے وفا ہو۔ باباجی!جب مجھے گھر میں رکھا گیا اور میں نے سکون کا سانس لیا ،رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگ بھی چیخ چیخ کر رو رہے تھے اور بے رحم چوروں کو بددعائیں دے رہے تھے اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے تھے کہ اف ایک موبائل دے دیتا ۔اف ایک موبائل دے دیتا۔ باباجی !میں نے دوبارہ کوششیں کی کہ آ پ سے اور امی سے ملوں۔ مگر آپ لوگ مجھ سے دور تھے یا میں آپ لوگوں سے دور تھا ؟ مگر میں دور نہیں تھا میں تو آپ کے دلوں میں تھا مگر آ پ لوگ مجھ سے دور تھے ۔ بابا! لوگ میرے لئے قبرستان میں قبر کھود نے کے لئے گئے ہوئے تھے مگر آپ لوگوں نے کچھ نہیںکہا کہ قبر کھود نے کی ضرورت نہیں کامران زندہ ہے۔کامران کے اوپر مٹی ڈالنا تو دور کی بات ہے ۔بابا جی !آ پ ،امی اور بہنوں نے بہت پیا ر دیا تھا اور میرا بہت خیال رکھا تھا مگرسب کیسے راضی ہوگئے کہ کامران کو دفنا دیا جائے ۔بابا جی امی اور بہنوں سے پوچھ لینا کہ قبر کھودنے اور قبر میں رکھنے کی اجازت کیوں دی تھی؟؟یا یہ آپ لوگوں کی مرضی نہیں تھی یا شریعت کے مطابق گائوں کے لوگوںنے بڑے بڑے پتھر رکھ کر مٹی کا انبار لگایا یا اس طرح ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی حقیقی دنیا میں چلا جاتا ہے تو اس کے اوپر بڑے بڑے پتھر رکھ دئیے جاتے ہیں ۔
باباجی جب لوگوں نے مجھے اُٹھایا تو میں نے دیکھا کہ سب کے سب پریشان تھے اور امی چیخ چیخ کر رور ہی تھیں ۔پوچھ لینا کہ کیوں رو رہی تھیں؟ میں نے لوگوں سے کہا کہ امی کے لئے تو تھوڑ دیر کو مجھے رکھ دو مگر کوئی راضی نہیں تھا۔بہت سے لوگ میرے پیچھے آرہے تھے جنازہ میں لوگوں کا ہجوم تھا جو مجھے دیکھنے کو بے صبری کا مظاہرہ کررہے تھے ۔بابا پلیز سب لوگوں سے پوچھنا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ کیوں آئے تھے اور بار بار مجھے دیکھ رہے تھے اور عیدگاہ میں بھی بے صبری کا مظاہرہ کررہے تھے ؟ بابا ! جب لوگوں نے مجھے قبر میں اتارا اور قبرپر بڑے بڑے پتھر رکھ دئیے اور پھر مٹی کا انبارلگادیا تو مولانا صاحب آئے اور قرآنی کریم کی تلاوت کے بعد حدیت مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کامران شہید ہے اس نے بزدلی نہیںدکھائی ۔بابا اس پر میں فخر کرتا ہو ں اور بابا پھر میں پرسکون ہوگیا، یہاںمجھے کوئی تکلیف نہیں ہے ۔بابا میں کم عمر تھا اسی وجہ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا ۔افسوس تو صرف اس بات پر ہورہا ہے کہ آپ کی امید یں اور خواہش پوری نہ کرسکا ۔بابا میں امید رکھتا ہو کہ آپ لوگ مجھے معاف کرینگے


Thursday, 5 January 2017

218 Tribesmen Given Compensation Amount For Their Damaged Houses In Kurram,Report By Anwar Shah Orakzai

http://www.radiotnn.com/218-tribesmen-given-compensation-amount-for-their-damaged-houses-in-kurram/

218 Tribesmen Given Compensation Amount For Their Damaged Houses In Kurram

218 Tribesmen Given Compensation Amount For Their Damaged Houses In Kurram
January 05, 2017
SADDA, 05 January: The political administration of Kurram agency on Thursday distributed cheques of compensation amount among the owners of damaged houses.
A ceremony was held in the Jirga Hall here in which political agent Ikramullah Khan gave away cheques of compensation amount to 218 tribesmen belonging to different parts of the Central Kurram Agency.
According to officials, 210 tribesmen were given Rs400,000 each for their completely damaged houses while cheques of Rs160,000 were given to eight tribesmen whose houses were partially damaged.
Speaking on the occasion political agent said that the government was committed to provide every possible relief to the tribesmen because they had rendered unmatchable sacrifices in the war against terrorism.
He said that the entire damaged infrastructure including demolished schools, hospitals and roads would be reconstructed.
He urged the tribesmen to expel militants from their ranks and utilize their energies for the restoration of peace in the area.
The local tribesmen have expressed happiness on receiving the compensation and asked the government and the political administration to ensure provision of other facilities to the tribesmen.

وسطی کرم میں تباہ شدہ گھروں کی تعمیر کےلئے امدادی چیک تقسیم

وسطی کرم میں تباہ شدہ گھروں کی تعمیر کےلئے امدادی چیک تقسیم
January 05, 2017
وسطی کرم ایجنسی میں بدامنی کے دوران تباہ شدہ گھروں کی دوبارہ تعمیر کے لئے آٹھ کروڑ چھیالیس لاکھ اسی ہزار روپے کے امدادی چیک تقسیم کئے گئے اور مجموعی طور پر اٹھارہ کروڑ روپے متاثرین میں تقسیم کئے گئے۔پولیٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی اکرام اللہ خان اوراسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ وسطی کرم عرفان علی نے صدہ میں  آئی ڈی پیز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارہ سو خاندانوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے جس پر مرحلہ وار تباہ شدہ مکانات کی تعمیر کے لئے امدادی چیک تقسیم کی جائے گی آج دو سو اٹھارہ خاندانوں پر آٹھ کروڑ چالیس لاکھ اسی ہزار روپے تقسیم کئے گئے جبکہ  چند روز قبل بھی دو سو اٹھاسی خاندانوں پر آٹھ کروڑ روپے تقسیم کئے گئے تھے مجموعی طور پر اب تک متاثرین میں اٹھارہ کروڑ روپے کے امدادی چیک تقسیم کئے گئے انہوں نےکہا کہ مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات کے مالکان میں چارچار لاکھ جبکہ جزوی طور پر نقصان پہنچنے والے مکانات کی تعمیر کے لئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دئیے جارہے ہیں متاثرین نے امداد دینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ امداد ملنے کے بعد دوبارہ وہ اپنے مکانات کو تعمیر کریں گے 

کرمه ايجنسئ کښي وران شوي دوه سوه اتلس کورونو مالکانو کښي امدادي چيکونه تقسيم

کرمه ايجنسئ کښي وران شوي دوه سوه اتلس کورونو مالکانو کښي امدادي چيکونه تقسيم
January 05, 2017
په مينځنئ کرمه ايجنسئ کښي بي امنئ په وخت وران شوي دوه سوه اتلس کورونو مالکانو کښي چيکونه اوويشل شو۔ په دي اړه نن صده جرګه هال کښي يوه دستوره تابيا شوي وه چي پکښي دکرم پوليټيکل ايجنټ اکرام الله خان مکمل وران شوي دوه سوه لس کورونو مالکانو ته څلور څلور لکه او معمولي وران اته کورونو مالکانو ته يولاکه شپيته شپيته زره روپو چيکونه ورکړل۔ په دي موقع پوليټيکل ايجنټ اوويل چي متاثرينو به هرقسمه مالي مرستي کولي شي او دسيمي وران شوي سکولونه، هسپتالونه او سړکونه به هم جوړول کيږي۔
Kurram pic by Anwar Shah Orakzai (3)
دوي په عام اولس هم غږ اوکړو چي وسلوالو سره مرستي نه کوي او امن سره دي ژوند تيروي۔ چيک ترلاسه کونکي اسرار نومي تن ټي اين اين ته اوويل چي دوي په دي پيسو خوشحاله دي ولي سيمه کښي دي ورته نوربنيادي سهولتونه هم ورکړے شي۔
“چي دا کوم چيکونه مونږ ته ميلاو شول په دي مونږ خوشحال يو او انتظاميي شکريه ادا کوو او که حکومت، انتظاميه او يا نوري اداري مونږ سره مرستي اوکړي نو دا به هم ډيره خه وي ولي چي دلته هرڅه ړنګ پراته دي، روډونه او سکولونه هم وران شوي دي

Monday, 2 January 2017

Mushaira Held To Educate People About Negative Aspects Of FCR, کرمه ايجنسئ کښي ايف سي آرنقصانانو په حقله يوه مشاعره شوي,Report By Anwar Shah Orakzia

Mushaira Held To Educate People About Negative Aspects Of FCR
http://www.radiotnn.com/mushaira-held-to-educate-people-about-negative-aspects-of-fcr/

Mushaira Held To Educate People About Negative Aspects Of FCR
January 02, 2017
SADDA, 02 January: The Sadda-based literary organization Pashto Adabi Tolana on Monday organized a mushaira to inform and educate people through poetry about the inhuman and merciless aspects of the Frontier Crimes Regulation (FCR).
Poets and literary figures from Kurram agency and other parts of the adjoining Hangu districts participated in the mushaira. and presented their verses highlighting the gruesome effects of the British-era law on the social lives of the tribal people.
Workers of different political parties and general people also attended the event in large number.
Talking to TNN on the occasion, poets Masroor Orakzai and Raheem Mengal said the purpose of holding the event was to sensitize the issue of Fata reforms and aware the common people about their basic human rights.
“We want to play our role in the abolishment of the black law,” said Masroor Orakzai. “We want to convey the message through poetry that the people of Fata are living like slaves under the clutches of FCR,” he added.
“We have great love for the country and we wanted that the government should own the people of tribal areas and give them their due rights,” remarked Raheem Mengal.

کرمه ايجنسئ کښي ايف سي آرنقصانانو په حقله يوه مشاعره شوي

کرمه ايجنسئ کښي ايف سي آرنقصانانو په حقله يوه مشاعره شوي
January 02, 2017
په کرمه ايجنسئ صده کښي پښتو ادبي ټولني لخوا خلقو کښې د ايف سي آر نقصاناتو په حواله شعور رابيدارولو لپاره مشاعره تابيه شوي وه۔ تيره ورځ مشاعره کښي د کرمي ايجنسئ او هنګو ټل تحصيل شاعرانو، سياسي وګړو او عام اولس ګنړسمير کښي ګډون اوکړو۔ د پښتو ادبي ټولني غړو مسرور اورکزئي او رحيم مينګل ټي اين اين ته اوويل چي دوئي هم غواړي چي ايف سي آر ختميدو کښې خپل کردار ادا کړي او اولس ته دا خبره څرګنده کړي چي ايف سي آر په وجه دوئي غلامان دي ۔ دوئي زياته کړه چي خپل ملک سره ډيره مينه لري ولي پکار ده چي حکومت هم فاټا اولس تسليم کړي او پوره پوره حق دي ورکړي۔
“مونږ دا مشاعره ځکه اوکړه چي شاعران د اولس ترجمانان دي خو ايف سي آرپه وجه ددوي په سترګو او شونډو باندي پټئ لګيدلي دي، مونږ ته دي علاقه غير او قبائل نه وائي مونږ ته دي خپل حقوق راکړي”
په دي محال شاعرانو ايف سي آر خلاف خپل کلامونه وړاندي کړل کوم چي ناستو خلقو اوستائل۔

یف سی آر کے خاتمے کے حوالے سے مشاعرے کا انعقاد

ایف سی آر کے خاتمے کے حوالے سے مشاعرے کا انعقاد
January 02, 2017
کرم ایجنسی کے علاقے صدہ میں پختو ادبی ٹولنہ کی جانب سے عوام میں ایف سی آر کے نقصانات کے حوالے سے شعور اجاگر ک کرنے کےلئے مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ گزشتہ روز منعقدہ مشاعرے میں کرم ایجنسی اور ہنگو کے تحصیل ٹل سے شعرا، سیاسی رہنماوں اور عام لوگوں نے شرکت کی۔ پختو ادبی ٹولنہ کے ممبر مسرور اورکزئی اور رحیم مینگل نے ٹی این این کو بتایاکہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ایف سی آر کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں اور عوام پر یہ بات واضح کریں کہ ایف سی آر کی وجہ سے وہ غلام ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی وطن سے محبت کرتے ہیں تاہم حکومت بھی فاٹا کے عوام کو تسلیم کریں اورانہیں پورا حق دے۔ اس موقع پر شعرا نے ایف سی آر کےخلاف اپنے کلام پیش کئے جسے لوگوں نے سراہا۔
http://www.radiotnn.com/pashto/%DA%A9%D8%B1%D9%85%D9%87-%D8%A7%D9%8A%D8%AC%D9%86%D8%B3%D8%A6-%DA%A9%DA%9A%D9%8A-%D8%A7%D9%8A%D9%81-%D8%B3%D9%8A-%D8%A2%D8%B1%D9%86%D9%82%D8%B5%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86%D9%88-%D9%BE%D9%87-%D8%AD%D9%82/