تعلیم حاصل کئے بغیر ڈگری کے خواہاں کرم ایجنسی کے طلبہ
September 14, 2017
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں بی اے، بی ایس سی کے نتائج نے تعلیمی معیار کا پول کھول کر رکھ دیا ہے، 1920 طلبہ میں صرف 52 پاس جبکہ باقی تمام فیل ہوگئے۔
کرم ایجنسی میں بی اے اور بی ایس سی کے امتحانات میں مجموعی طور پر 1920 ریگولر سٹوڈنٹس ے حصہ لیا تھا جن میں 1196 طالبات اور 724 طلباء شامل تھے لیکن امتحان کے نتائج نے ایجنسی میں تعلیمی معیار کا پول کھول دیا۔
فاٹا ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق 1196 طالبات میں سے صرف 16 پاس ہوئیں جبکہ 724 طلباء میں سے 36 پاس ہوئے ہیں۔
گورنمنٹ ڈگری کالج پارا چنار میں بی ایس سی پارٹ فرسٹ میں 209 طالبات نے حصہ لیا تھا جن میں صرف 6 طالبات پاس ہوئی جبکہ فائنل ائیر میں 181 طالبات نے حصہ لیا تھا جو تمام کی تمام فیل ہوگئیں اسی طرح بی اے گروپ پارٹ فرسٹ میں 330 طالبات جبکہ فائنل ائیر میں 240 طالبات نے حصہ لیا تھا اور وہ بھی فیل ہوگئیں۔
گرلز ڈگری کالج صدہ میں بی ایس سی پارٹ فرسٹ میں 47 طالبات میں سے 9 پاس ہوئی جبکہ فائنل ائیر کی 30 طالبات میں کوئی بھی پاس نہ ہوسکی۔ اسی کالج کے بی اے گروپ میں پارٹ فرسٹ اور سیکنڈ میں 88 طالبات میں سے کوئی بھی پاس نہ ہوسکی۔
خراب نتائج کے حوالے سے محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹی این این کو بتایا کہ ایک جانب اگر طلبہ تعلیم حاصل کرنے پر توجہ نہیں دیتے تو دوسری جانب کرم ایجنسی کے کالجز کے اساتذہ کوہاٹ، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر بندوبستی علاقوں میں رہائش پذیر ہے جو مہینوں مہینوں کلاس لینے نہیں آتے، انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ جو 52 طلبہ پاس ہوئے ہیں انہوں نے یا تو اپنے حجروں میں پرچے حل کئے یا نقل اور دیگر ذرائع سے۔
دوسری جانب کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ریحان خان نے ٹی این این کو بتایا کہ ایجنسی کے زیادہ تر طلبہ یہ خواہش رکھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کئے بغیر ڈگری حاصل کرے جبکہ اساتذہ کی جانب سے بھی ان پر حاضری یقینی بنانے کےلئے کوئی سختی نہیں کی جاتی۔
September 14, 2017
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں بی اے، بی ایس سی کے نتائج نے تعلیمی معیار کا پول کھول کر رکھ دیا ہے، 1920 طلبہ میں صرف 52 پاس جبکہ باقی تمام فیل ہوگئے۔
کرم ایجنسی میں بی اے اور بی ایس سی کے امتحانات میں مجموعی طور پر 1920 ریگولر سٹوڈنٹس ے حصہ لیا تھا جن میں 1196 طالبات اور 724 طلباء شامل تھے لیکن امتحان کے نتائج نے ایجنسی میں تعلیمی معیار کا پول کھول دیا۔
فاٹا ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق 1196 طالبات میں سے صرف 16 پاس ہوئیں جبکہ 724 طلباء میں سے 36 پاس ہوئے ہیں۔
گورنمنٹ ڈگری کالج پارا چنار میں بی ایس سی پارٹ فرسٹ میں 209 طالبات نے حصہ لیا تھا جن میں صرف 6 طالبات پاس ہوئی جبکہ فائنل ائیر میں 181 طالبات نے حصہ لیا تھا جو تمام کی تمام فیل ہوگئیں اسی طرح بی اے گروپ پارٹ فرسٹ میں 330 طالبات جبکہ فائنل ائیر میں 240 طالبات نے حصہ لیا تھا اور وہ بھی فیل ہوگئیں۔
گرلز ڈگری کالج صدہ میں بی ایس سی پارٹ فرسٹ میں 47 طالبات میں سے 9 پاس ہوئی جبکہ فائنل ائیر کی 30 طالبات میں کوئی بھی پاس نہ ہوسکی۔ اسی کالج کے بی اے گروپ میں پارٹ فرسٹ اور سیکنڈ میں 88 طالبات میں سے کوئی بھی پاس نہ ہوسکی۔
خراب نتائج کے حوالے سے محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹی این این کو بتایا کہ ایک جانب اگر طلبہ تعلیم حاصل کرنے پر توجہ نہیں دیتے تو دوسری جانب کرم ایجنسی کے کالجز کے اساتذہ کوہاٹ، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر بندوبستی علاقوں میں رہائش پذیر ہے جو مہینوں مہینوں کلاس لینے نہیں آتے، انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ جو 52 طلبہ پاس ہوئے ہیں انہوں نے یا تو اپنے حجروں میں پرچے حل کئے یا نقل اور دیگر ذرائع سے۔
دوسری جانب کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ریحان خان نے ٹی این این کو بتایا کہ ایجنسی کے زیادہ تر طلبہ یہ خواہش رکھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کئے بغیر ڈگری حاصل کرے جبکہ اساتذہ کی جانب سے بھی ان پر حاضری یقینی بنانے کےلئے کوئی سختی نہیں کی جاتی۔
Only 52 Out Of Over 1,900 Students Pass BA, BSc Exams In Kurram Agency
http://www.radiotnn.com/only-52-out-of-over-1900-students-pass-ba-bsc-exams-in-kurram-agency/
September 14, 2017
SADDA, 14 September: Only 52 students out of total over 1,900 in Kurram Agency have passed the BA, BSc exams this year.
The FATA Education Department said 1,196 regular female students from Kurram Agency attended the BA, BSc exams this year out of which only 16 students passed the exams. Similarly, 724 regular male students attended the exams out of which only 36 students passed the exams.
An official of the Education Department told TNN on condition of anonymity that lack of interest by the students in their studies was the reason behind the poor results. He said most teachers of colleges in Kurram Agency belong to Kohat, Peshawar, Dera Ismail Khan and other settled areas and they remain absent from their classes even for months. The official alleged that even the 52 passed students may have attended the exam papers in their Hujras or used other unfair means to pass their papers.
Rehan Khan, a journalist from Kurram Agency, told TNN that most students in the area want to pass the exams without study. He said teachers often remain absent from their classes and there is no proper mechanism for ensuring attendance of teachers.
د کرمې ایجنسۍ دوه زره طلباؤ کښې صرف دوه پنځوس کامیاب
September 14, 2017
کرمه ایجنسۍ کښې سخکال د څوارلسم جماعت امتحان کښې نورلس سوه نه زیات طلباؤ کښې صرف دوه پنځوس کامیاب شوي دي. د قبائلي علاقو تعلیم محکمې تر مخه روان کال د بي ای ، بي ایس سي امتحان کښې یوولس سوه شپږ نوې ریګولر طالباتو امتحان ورکړی وو چې پکښې صرف شپاړس پاس شوي دي. هم دا رنګ اووه سوه څلیریشت ریګولر طالبعلمانو کښې د کامیابیدونکو شمیره شپږ دیرش ښودلی شوې ده. د خرابو نتیجو په اړه د تعلیم محکمې یو چارواکي د نوم نه ښودلو په شرط ټی این این ته وئيلې چې که یو طلبا پخپله په سبق کښې توجه نه اخلې ولې بلخوا د کرمې ایجنسۍ کالجونو استاذان په کوهاټ، پيښور، ډي آئي خان او نورو بندوبستې علاقو کښې اوسیږي او په میاشتو میاشتو کلاسونو له نه ځي. دغه چارواکې دا تور هم لګولې چې کوم دوه پنځوس طلبا کامیاب شوې په هغوې کښې زیات ترو یا خو خپلو حجرو کښې پرچې حل کړي او یا ئي د نقل په نورو زریعو. بلخوا د کرمې ایجنسې سره تعلق لرونکې خبریال ریحان خان ټی این این سره خبرو کښې چې د ایجنسې زیات تره طلبا دا خواهش لرې چې سبق وئيلو بغیر ډګري ترلاسه کړي ولې استاذانو لخوا هم په هغوې د حاضري یقینې کولو لپاره څه سختې نه کیږی.
No comments:
Post a Comment