World Thalassemia Day being observed today
8 مئی تھیلیسیمیا کا عالمی دن، پختونخوا میں 50 ہزار مریض اس مرض کے ساتھ جی رہے ہیں

May 08
07:072016
انور شاہ اورکزئی
ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی عالمی یوم تھیلی سیمیا منایا جارہا ہے اس سلسلے میں حمزہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام پشاور پریس کلب میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی ۔ حمزہ فاؤنڈیشن ویلفئیر ہسپتال وفری بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز کے چئیرمین اعجاز علی خان ‘ پشتو فلموں کے ممتاز اداکار و ہدایتکار عجب گل ‘ حمزہ فاؤنڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق خان اور تھیلی سیمیا کے شکار 28 سالہ ننگیال اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھیلی سیمیا کی بڑھتی ہوئی بیماری نے تشویشناک صورتحال اختیار کرلی ہے ۔ لہٰذا تھیلی سیمیا کی روک تھام اور تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی جانیں بچانیں اور ان کی زندگی کی سانسوں کو رواں دواں رکھنے کے لئے خیبر پختونخوا حکومت کو حمزہ فاؤنڈیشن کی مکمل سرپرستی کرنی چاہئے ۔ سالانہ گرانٹ میں اضافہ کرنا چاہئےاور سکولوں میں داخلے اور شادی سے قبل ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے ۔ تھیلی سیمیا سے بچاؤ کے لئے اسمبلی سے بل منظور کروا کر اسے فوری طور پر نافذ کرنا چاہئے۔ وزیر اعلیٰ ‘ وزیر خزانہ اور وزیر صحت کو تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی دلجوعی اور ان سے اظہار یکجہتی کے لئے حمزہ فاؤنڈیشن ویلفیئر ہسپتال کا دورہ کرنا چاہئے ۔ مخیر حضرات کو بڑھا چڑھا کر مالی مدد کرنی چاہئے جبکہ طلباء و طالبات ‘ نوجوانوں اور دوسرے لوگوں کو بڑھ چڑھ کر خون کے عطیات دینے چاہئیں ۔
کراچی کے مایہ ناز ماہر امراض خون پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی اور عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری کی دس سالہ کوششوں کے نتیجے میں ہائیڈرو آرکس یوریا کے نام سے نئی دوائی دریافت کرلی گئی ہے جس سے تھیلی سیمیا کے بیماری کے شکار پھول جیسے بچوں کی قیمتی زندگی کو خون چڑھائے بغیر بھی بچایا جا سکتا ہے۔ حمزہ فاؤنڈیشن ویلفیئر ہسپتال پشاور میں ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری کی طرف سے ڈاکٹر طارق خان کی نگرانی میں نئی دوائی سے 252 بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے جن میں سے تھیلی سیمیا کے شکار 47 بچوں کو اب خون چڑھانے کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔
تقریب کے اختتام پر تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی طرف سے واک کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ڈاکٹر شہزادارشد کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5 سے 8 فی صد بچے تھیلی سیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ۔ جن میں سے نصف سے زائد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہوتا ہے ۔اس جنیاتی بیماری کے تدارک کے لئے خیبر پختونخوا کی گزشتہ حکومت نے اکتوبر 2009 میں قانون سازی کے ذریعے دلہا اور دلہن کا تھیلی سیمیاٹیسٹ لازمی قرار دیا تھا لیکن تاحال یہ قانون صرف کاغذ تک محدود ہے ۔ خیبر پختونخوا سے قبل سندھ اور بلوچستان اسمبلیاں بھی ایسا قانون پاس کرچکی ہیں۔ ۔قانون کے مطابق نکاح رجسٹرار کو اس بات کا پابند بنایاگیا ہے کہ وہ نکاح کے وقت تھیلی سیمیا ٹیسٹ کی روپورٹ دیکھے گا تاہم بعض معاشرتی رکاوٹوں کے باعث اسے عملی شکل نہ دی جاسکی ۔
خیبر پختونخوا میں تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی تعداد جاننے کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی سروے نہیں کیا گیا۔ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق اس وقت صوبے کے 50 ہزار سے زائد بچے اس مرض کا شکار ہیں جبکہ تھیلی سیمیا کیریرز کی تعداد پندرہ لاکھ سے زائدہے ۔
پاکستان میں 5 سے لیکر 7 فیصد تک بچے تھلی سیمیا مائنر مریض ہے مطلب اس طرح مریضو ں کو خون کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔اگر اس طرح مریضوں نے آپس میں شادی کرلی تو پھر تھلی سیمیا میجر مرض کی پیدا ہونے کے چانسزپیدا ہوتے ہیں ۔
پاکستان میں 5 سے لیکر 7 فیصد تک بچے تھلی سیمیا مائنر مریض ہے مطلب اس طرح مریضو ں کو خون کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔اگر اس طرح مریضوں نے آپس میں شادی کرلی تو پھر تھلی سیمیا میجر مرض کی پیدا ہونے کے چانسزپیدا ہوتے ہیں ۔

People participating in a walk in connection with World Thalassemia Day in Peshawar. - TNN
May 08
12:402016
PESHAWAR, 8 May: The World Thalassaemia Day is being observed throughout the world today (Sunday) to create awareness among the people about the disease.
A number of social organisations organised different functions in Khyber Pakhtunkhwa, FATA and other parts of the country in connection with the day. On Saturday, Fatmeed Foundation, which treats thalassaemia patients, organised a seminar, while Hamza Foundation organised a walk to create awareness among the people.
Doctors say thalassemia is an inherited disease in which a child’s body has no capacity to create new blood cells and he needs regular blood transfusions to remain alive.
Thalassemia Federation of Pakistan says about 20,000 children in Khyber Pakhtunkhwa are currently suffering from the disease. It says if a girl and a boy with minor thalassemia enter marriage, then their children are likely to contract major thalassemia which is very dangerous.
Dr Sajid, hailing from Kurram Agency, told TNN that blood tests of boy and girl should be conducted before marriage to avoid the threat of thalassemia.
“Family marriages are the main reason behind the spread of this disease. However, with timely diagnosis the chances of survival of patients increase. In case of thalassemia major, the patient also had to undergo bone marrow transplant with blood transfusion, which is a very difficult exercise,” he said
د تهلیسیمیا مائنر جوړی واده سره تهلیسیما میجر ماشوم پيدا کیدو یره وی

May 08
06:482016
نن ټوله دنیا کښي د تهلیسیمیا مرض نړی واله ورځ مانځلې کیږی چی مقصد ئي اولس کښی د دی رنځ نه احتیاطی تدابیر په اړه شعور بیدارول دی.
د دی ورځی په مناسبت سره د خیبر پختونخوا او فاټا په شمول یو شمیر فلاحی ادارو مختلف قسمه دستوری منعقد کړی دی. تیره ورځ هم په دی لړ کښي د تهیلی سیمیا نه متاثره ماشومانو علاج کوونکی فاطمید فاؤنډیشن د یوی غونډی او حمزه فاؤنډیشن د یو لاریون اهتمام کړې وو.
د ډاکټرانو تر مخه تهلیمسیا یو پیدائشی مرض وی چی پکښی د ماشوم بدن کښی وینه پخپله ختمیږی او هغه ته وخت په وخت د نوری وینی خیژولو ضرورت وی. تهیلی سیمیا فیډریشن آف پاکستان نومی اداره وائي چی خیبر پختونخوا کښی دا وخت قریباْ شل زره خلق تهلیسیمیا مائنر رنځ کښي اخته دی ولی ټول ملک کښي د داسی خلقو شمیره یو کروړ نه هم زیاته ده او که چری تهیلیسیمیا مائنر کښی اخته هلک او جینئ واده اوکړی نو بچی ئی تهلیسیمیا میجر مرض سره پيدا کیدې شی کومه چی خطرناک وی.
په دی اړه د کرمی ایجنسئ سره تعلق لرونکی ډاکټر ساجد ټی این این سره خبرو کښي اوویل” چی کله هلک او جینئ دوانړه تهلیسیمیا مائنر وی نو زیات امکان وی چی د دوی ماشومان تهلیسیمیا میجر بیمارئ سره پیدا شی. دی لپاره ضروری ده چی واده نه وړاندی دی هلک او جینئ دوانړه ټیسټ اوکړی او بل دا چی نزدی خاندان کښي هم واده نه ډډه کول پکار وی. که ماشومان تهلیسیمیا بیمارئ سره پیدا هم شی خو که تشخیص ئی په وخت اوشی نو داسی علاج ئي شته چی هغه نارمل ژوند تیرولې شی. د تهلیسیمیا ماشومانو ته وخت په وخت وینا بدلول کیږی ولی مکمل علاج کښي د هغوی د هډوکو نلی ټرانسپلانټ یعنی بدلول ضروری وی کومه چی ډیر ګران وی”
No comments:
Post a Comment