http://www.radiotnn.com/pen-rejects-5th-class-exam-under-educational-boards-in-kp/
PEN Rejects 5th Class Exam Under KP Educational Boards

October 29, 2016
PESHAWAR, 29 October: Private Education Network (PEN) has staged a protest demonstration against decision of the Khyber Pakhtunkhwa government to conduct 5th class exam through educational boards.
The protest was staged outside Peshawar Press Club on Friday in which PEN provincial president Saleem Khan, vice president Aqeel Raziq and teachers of private schools participated.
The protestors said since unified curricula was not being taught to the students of 5th class in the province, very few students would be able to pass the centralized exams conducted by educational boards.
They accused the provincial government was imposing policies of foreign funded Non-Government Organizations (NGOs) on schools which was not acceptable to them.
پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے صوبائی حکومت کو دھمکی دیدی

October 28, 2016
پشاورکے نجی تعلیمی اداروں نے واضح کیاہے کہ این جی اوزکی یرغمال صوبائی حکومت ایجوکیشن سیکٹرمیں ذاتی مفادکےلئے ریفارمز کرکے بچوں کے مستقبل کوخطرے میں ڈالنے سے گریزکرے ورنہ چترال سے ڈی آئی خان تک تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے یک آوازہوکر اس اقدام کی بھرپورمزاحمت کرینگے۔اس سلسلے میں جمعہ کے روز پشاورپریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجسکی قیادت پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک(PEN)کے صوبائی صدرسلیم خان،نائب صدرعقیل رزاق ڈپٹی جنرل سیکرٹری انس تکریم،آل پاکستان پرائیویٹ ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹرذاکرشاہ ،پیماکے صدریاورنصیر اور دیگرکررہے تھے۔صوبہ بھرسے آئے ہوئے مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈاوربینراٹھارکھے تھے جن پر پنجم اسسمنٹ اورریگولیئرٹی اتھارٹی بل کےخلاف نعرے درج تھے اس موقع پر مقررین کاکہناتھاکہ پنجم کے اسسمنٹ امتحان وقت کے ضیاع اور حکومتی پوائنٹ سکورننگ کے سواکچھ نہیں کیونکہ سرکاری اداروں کی کارکردگی و استعدادکار اس قابل نہیں کہ وہ اسسمنٹ کرسکے جس کا واحدثبوت میٹرک اور انٹرامتحانات میں طلبہ کی ایک تہائی تعدادکی ری ٹوٹلنگ ،بورڈامتحانات میں پرچہ جات کا آوٹ ہونا،ہالوں پرمن پسند اساتذہ کی تعیناتی ودیگرعوامل ہیں اس اقدام سے نہ صرف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کارکردگی متاثرہوگی بلکہ والدین پرمستقبل میں داخلہ فیسوں کی مدمیں اضافی بوجھ پڑیگاانہوں نے کہاکہ ریگولیئرٹی اتھارٹی پرعوامی رائے لینے والی حکومت یہ بتائے کہ احتساب کمیشن اور ہیلتھ ریفارمزپراس نے عوامی رائے کیوں نہیں لی؟ایجوکیشن سیکٹرایک حساس معاملہ ہے اس پر عام لوگ نہیں بلکہ خواص اپنی بہتررائے دے سکتے ہیںحکومت ہمیں ٹیک اوورکرناچاہتی ہے ماضی میں ہماری تجویز کہ ایجوکیشن ریفارمزکےلئے آٹھ رکنی بااختیارکمیٹی تشکیل دیاجائے جس میں چارماہرتعلیم پرائیویٹ اورچارممبران پبلک سیکٹرسے لئے جائینگے لیکن اس تجویز کوکھوکھاتے ڈال کر حکومت یہ ذمہ داری این جی او،ڈونراوربیوروکریسی کے سپردکرنے جارہی ہے جنہیں نصاب سے متعلق کچھ علم نہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ نصاب سے اسلامک سبجیکٹ نکال کر سیکولرازم کوپروان چڑھایاجارہاہے انہوں نے کہاکہ حکومت ایک طالبعلم کے حساب سے بجٹ میں پانچ سے چھ ہزارروپے مختص کرتی ہے دوسری طرف نجی تعلیمی اداروں کی90فیصدایک سے دوہزار روپے فیس وصول کرتی ہے جسکی تعلیمی معیارسرکاری سکول سے کئی گنازیادہ ہے انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ اداروں نے لاکھوں لوگوں کو روزگارفراہم کیاہے اورلاکھوں بچوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کررہے ہیں لیکن اسکے برعکس پبلک سیکٹر اربوں روپے ہڑپ کرتی ہے جنکی اپنی کارکردگی زیروہوتی ہے حکومت پبلک سیکٹرکوتوجہ دینے کے بجائے پرائیویٹ سیکٹرمیں مداخلت اس حد تک کرناچاہتی ہے کہ ادارے ان بیوروکریسی کے رحم وکرم پرہونگے جنہوں نے پبلک سیکٹرکوتباہ کیاہے انہوں نے کہاکہ حکومت اندھے گھوڑے پرسوار ہے جس کاہراقدام بدنیتی پرمبنی اور مقصدصرف نجی تعلیمی اداروں کوتباہ کرناہے ہم ایسی پالیسی کاجس سے ہمارے صوبے میں تعلیم کا نظام تباہ ہو کی شدیدمخالفت کرینگے ہمارااحتجاج جاری رہے گا اور ہرمکتبہ فکرکے لوگوں کو اپنے ساتھ احتجاج میں شامل کرینگے۔واضح رہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے صوبہ بھر میں جماعت پنجم کے اسسٹمنٹ امتحان اور ریگولیئرٹی اتھارٹی بل کےخلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جبکہ کل بروز ہفتہ مردان،سوات اورڈی آئی خان میں مظاہرے کئے جائینگے۔
پنځم جماعت امتحان بورډ په ذريعه اخستو په ضد احتجاجي مظاهره

October 28, 2016
د پرائيويټ سکولونو تنظيم پرائيويټ ايجوکيشن نيټ ورک(پين) د پنځم جماعت امتحان بورډ په ذريعه اخستو په ضد احتجاجي مظاهره کړي ده۔ نن پيښور پريس کلب مخي ته مظاهره کښي پرائيويټ سکولونو ايسوسي ايشن صوبائي صدرسليم خان، نائب صدرعقيل رازق او پرائيويټ سکولونو يوشميراستاذانو ګډون کړے وو۔ په دې موقع د دوي وېنا وه چې د هر سکول پنځم جماعت نصاب مختلف وي ولي حکومت لخوا د دوي نه د بورډ په زريعه امتحان اخستل(اسسمنټ ټېسټ) زياتی دی ځکه چې د زياتو طلباؤ د فېل کيدو خطره ده پکښې. دوي په صوبائي حکومت دا تورهم اولګولو چې د بهر ملکونو او اين جي اوز پاليسياني په سکولونو لاګو کوي ولي داسي به دوي کله هم اونه مني۔ احتجاج کښي شريک پرائيويټ ايجوکيشن نيټ ورک ترجمان محمد هارون په دي حقله ټي اين اين ته اوويل۔
“حکومت پنځم جماعت امتحان بورډ په ذريعه اخستل غواړي، داصرف د وخت ضياع ده اودافيصله ئي صرف ډونرفنډ جيب ته اچولو لپاره کړي ده، نهم لسم چي کوم بورډ امتحان دے هغي کښي دري ديرش فيصده خلقو ري ټوټلنګ لپاره درخاستونه ورکړي نو دا غټ ثبوت دے چي د بورډ کارکردګي بالکل صفرده”
No comments:
Post a Comment